عہدہ سنبھالتے ہی وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری دفاتر میں 2 کے بجائے ایک روز تعطیل اور دفتری اوقات کار صبح 8 بجے کردیے۔
گزشتہ روز حلف اٹھانے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے آج صبح سویرے اپنے دفتر پہنچ کر باضابطہ ذمہ داریوں کی انجام دہی شروع کی۔
وہ صبح سویرے مقررہ سرکاری دفتری اوقات سے پہلے ہی صبح 8 بجے دفتر پہنچ گئے جس سے وزیراعظم آفس کے افسران اور عملے کی دوڑیں لگ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے منصب کا حلف اٹھالیا
خیال رہے کہ رمضان المبارک میں سرکاری اوقات کار کے مطابق صبح 10 بجے دفاتر کھلنے کا وقت مقرر ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے میں 2 سرکاری تعطیلات ختم کر دیں اور کہا کہ اب سرکاری دفاتر میں ہفتے میں صرف ایک تعطیل ہوگی۔
ساتھ ہی سرکاری دفاتر کے اوقات کار میں تبدیلی کر کے صبح 10 کے بجائے 8 بجے کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے وزیراعظم کا دفتر سنبھالتے ہی گزشتہ روز قومی اسمبلی میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کیے گئے اپنے اعلانات پر عملدرآمد کے احکامات بھی جاری کیے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم شہباز شریف کا تعارف
وزیراعظم نے رمضان المبارک کے دوران سستے بازاروں میں معیاری اور کم دام پر اشیا کی فراہمی اور رمضان بازاروں کی سخت مانیٹرنگ یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ عوام کو سستی اشیا کی فراہمی میں غفلت برداشت نہیں کروں گا ساتھ ہی پینشنرز کی پینشن میں اضافے، کم از اکم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کے اعلانات پر فی الفور عمل درآمد کا حکم بھی جاری کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کمر ہمت کس لیں، عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں، ایک لمحہ مزید ضائع نہیں کرنا، ایمان داری، شفافیت، مستعدی، انتھک محنت ہمارے رہنما اصول ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس آمد پر نو منتخب وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا،
اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم آفس کے افسران اور عملے سے ملاقات کی اور ان سے عملے کا تعارف کرایا گیا۔
معاشی ماہرین کا ہنگامی اجلاس طلب
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی ماہرین کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا۔
سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اے پی کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں نامور معاشی ماہرین شرکت کر رہے ہیں، جس میں ملک کو درپیش موجودہ سنگین معاشی صورتحال پر تفصیلی غور ہو گا۔
اجلاس میں معاشی ماہرین کی آرا کی روشنی میں معاشی اور مالیاتی اقدامات کے بارے میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف ملک کی موجودہ معاشی صورتحال، خساروں اور قومی بیلنس شیٹ کے حقائق سے آگاہی حاصل کریں گے۔