پاکستان نے مانچسٹر میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔
پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو اوپنرز نے ٹیم کو 42 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن کپتان بابراعظم مزاحمت کرتے نظر آئے اور 13 گیندوں پر صرف 11 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
رضوان کا ساتھ دینے صہیب مقصود آئے لیکن ان کی اننگز بھی 13 رنز تک محدود رہی اور عادل رشید نے ایک ہی اوورز میں ان کے ساتھ ساتھ حفیظ کو بھی چلتا کر کے پاکستان کو مشکلات سے دوچار کردیا۔
69 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد رضوان اور فخر زمان نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے چوتھی وکٹ کے لیے 45 رنز کی شراکت قائم کی، فخر کی 24 رنز کی اننگز معین علی کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی۔
عادل رشید نے بہترین باؤلنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شاداب کا شکار کر کے چوتھی وکٹ اپنے نام کی جبکہ عماد وسیم رن آؤٹ کے نتیجے میں پویلین واپسی پر مجبور ہو گئے۔
دوسرے اینڈ سے محمد رضوان ساتھیوں کی پویلین واپسی کا تماشا دیکھتے رہے لیکن انہوں نے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور شاندار نصف سنچری اسکور کی۔
اختتامی اوورز میں حسن علی کے ساتھ مل کر انہوں نے کچھ ہاتھ دکھائے لیکن کرس جورڈن نے 20ویں اوور میں بہترین باؤلنگ کر کے پاکستان کو آخری اوور کا فائدہ نہ اٹھانے دیا، نتیجتاً یہی اوور میچ میں اصل فرق ثابت ہوا۔
پاکستان نے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 154 رنز بنائے، رضوان نے 57 گیندوں پر تین چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 76 رنز بنائے۔
انگلینڈ کی جانب سے عادل رشید نے چار اور معین علی نے ایک وکٹ حاصل کی۔
انگلینڈ نے اننگز کا آغاز کیا تو جیسن روئے کی جارحانہ اننگز کی بدولت انگلش اوپنرز نے 8 اوورز میں 67 رنز بنا کر فتح کی بنیاد رکھی، جوز بٹلر آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی تھے جو 22 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔
روئے نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور 36 گیندوں پر 12 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 64 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
اس مرحلے پر پاکستانی باؤلرز اپنی عمدہ باؤلنگ سے قومی ٹیم کو میچ میں واپس لے آئے اور عماد وسیم نے جونی بیئراسٹو جبکہ حفیظ نے گزشتہ میچ کے ہیرو معین علی کو چلتا کردیا۔
ڈیوڈ ملان کا ساتھ دینے کپتان اوئن مورگن آئے لیکن دونوں کھلاڑیوں کو رنز بنانے میں مشکلات پیش آ رہی تھیں جس کی وجہ سے درکار رن ریٹ بڑھتا گیا۔
آخری چار اوورز میں انگلینڈ کو فتح کے لیے 40 رنز درکار تھے لیکن مورگن نے پہلے حفیظ کے اوورز میں دو چوکے اور پھر حسن علی کو دو چھکے رسید کر کے بازی اپنی ٹیم کے حق میں پلٹ دی۔
میچ کے 19ویں اوور میں حفیظ نے ایک چھکا کھانے کے باوجود ڈیوڈ ملان اور لیام لیونگسٹن کی وکٹیں حاصل کر لیں لیکن تب تک میچ ہاتھ سے نکل چکا تھا اور میزبان ٹیم کو میچ کے آخری اوور میں فتح کے لیے صرف چھ رنز درکار تھے۔
آخری اوور میں حسن علی پہلی ہی گیند پر مورگن کا کیچ نہ تھام سکے اور دو رنز بھی دے بیٹھے لیکن اگلی گیند پر انہیں چلتا بھی کردیا جس کے میچ ایک مرتبہ پھر سنسنی خیز شکل اختیار کر گیا۔
آخری چار گیندوں پر انگلینڈ کو چار رنز درکار تھے لیکن انگلینڈ کی جانب سے 20ویں اوور میں بہترین باؤلنگ کرنے والے کرس جارڈن نے اس مرتبہ اپنے شائقین کو مایوس نہ کیا اور لگاتار دو گیندوں پر دو، دو رنز لے کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔
انگلینڈ نے میچ میں 3 وکٹوں سے فتح حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سیریز بھی 1-2 سے اپنے نام کر لی۔
جیسن روئے کو جارحانہ بیٹنگ پر مچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ لیام لیونگسٹن کے نام رہا۔
اس سے قبل میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں اور عثمان قادر اور حسن علی کو فائنل الیون کا حصہ بنایا گیا تھا اور ان کی جگہ اعظم خان اور حارث رؤف کو آرام کا موقع فراہم کیا گیا تھا۔
انگلینڈ کی ٹیم میں بھی دو تبدیلیاں کی گئی تھیں اور اوئن مورگن اور ڈیوڈ ولی کی ٹیم میں واپسی ہوئی تھی۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
پاکستان: بابراعظم (کپتان)، محمد رضوان، صہیب مقصود، محمد حفیظ، فخر زمان، حسن علی، شاداب خان، عماد وسیم، شاہین شاہ آفریدی، عثمان قادر اور محمد حسنین۔