اسپاٹ فکسنگ کیس میں پانچ سالہ پابندی کے خاتمے کے بعد 2016 سے اب تک سلمان بٹ لاہور وائٹس کے لیے 51.28 کی اوسط سے ٹی20 کرکٹ میں رنز اسکور کر چکے ہیں۔
گزشتہ سال انہیں سینٹرل پنجاب نے منتخب تو کیا تھا لیکن وہ فائنل الیون میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
معروف ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سینٹرل پنجاب کی ٹیم کے ٹاپ آرڈر میں بابر اعظم، احمد شہزاد، کامران اکمل اور عمر اکمل موجود ہیں اور اسی بات کو دیکھتے ہوئے سلمان بٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی کہ انہیں کسی دوسری ٹیم میں شامل کر دیا جائے لیکن ان کی یہ درخواست رد کردی گئی تھی اور وہ یینچ پر بیٹھنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 20-2019 میں اپنی ٹیم کی کسی بھی میچ میں نمائندگی سے محروم رہنے والے 36 سالہ سلمان بٹ کو فرسٹ الیون میں منتخب نہیں کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سپر لیگ میں سلمان بٹ لاہور قلندرز کی صرف ایک میچ میں نمائندگی کر سکے اور ان کے تجربے کو دیکھتے ہوئے انہیں سیکنڈ الیون ٹیم کی قیادت کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔
اسپاٹ فکسنگ میں پابندی سے قبل سلمان بٹ کا اسٹرائیک ریٹ 107.98 تھا اور ان کا ڈومیسٹک میں مجموعی اسٹرائیک ریٹ 112.98 تھا جس میں انہوں نے 35.05 کی اوسط سے 2 ہزار 249 رنز اسکور کر رکھے ہیں۔
گزشتہ سال محمد حفیظ کے متبادل کے طور پر لاہور قلندرز نے سلمان بٹ کو اپنے اسکواڈ میں شامل کر لیا۔
جنوری 2016 میں حفیظ نے نیشنل ون ڈے کپ میں سنچری کے ساتھ واپسی کی اور ٹورنامنٹ میں 107.20 کی اوسط سے 536 رنز بنا کر دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز رہے تھے۔
ان کی زیر قیادت واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے قائد اعظم ٹرافی جیتی اور انہوں نے فائنل میں دو سنچریاں اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ 49 کی اوسط سے 741 رنز اسکور کیے۔
وہ 2018 کے نیشنل ٹی20 کپ میں 350 رنز کے ساتھ دوسرے سب سے کامیاب بلے باز رہے تھے۔
پی سی بی نے بابر اعظم کو سینٹرل پنجاب کا کپتان مقرر کیا ہے لیکن وہ سمرسیٹ کے لیے اپنی ذمے داریاں انجام دینے کے بعد دوسرے راؤنڈ میں ہی ٹیم کو دستیاب ہوں گے جبکہ کمر کی انجری کا شکار حسن علی بھی پورا ٹورنامنٹ نہیں کھیل سکیں گے۔
نیشنل ٹی20 کے آغاز کے ساتھ ہی 30 ستمبر سے پاکستان کے نئے ڈومیسٹک سیزن کا آغاز ہوگا اور یہ ٹورنامنٹ ملتان اور راولپنڈی میں منعقد ہو گا۔