چیئرمین زمبابوے کرکٹ تیوانگا موکلانی اور قائم مقام ایم ڈی گیومور ماکونی گزشتہ روز پاکستان پہنچ گئی تھیں جس کے بعد آج بقیہ ٹیم آج صبح بھی پاکستان پہنچی ہے۔
زمبابوے کی ٹیم ایک ہفتے کے لیے قرنطینہ میں رہے گی اور پھر راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرے گی۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان سیریز میں تین ون ڈے اور تین ٹی 20 میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی، جس کا آغاز 30 اکتوبر سے ہو گا۔
30 اکتوبر سے شروع ہونے والی ون ڈے سیریز پاکستان کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس کے ساتھ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ورلڈ کپ سپر لیگ کا آغاز ہو رہا ہے جس کی سرفہرست 7 ٹیمیں ایونٹ میں براہ راست شرکت کی اہل ہوں گی جبکہ بھارت کی ٹیم میزبان ہونے کی وجہ سے پہلے ہی کوالیفائی کر چکی ہے۔
آئی سی سی نے ون ڈے کرکٹ فراہم کرنے کے لیے سپر لیگ متعارف کرائی ہے اور وہ آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کی اہلیت کے طور پر کام کرے گی۔
13 ٹیسٹ میچز کھیلنے والی 12 ٹیموں کے ساتھ ساتھ نیدرلینڈز کی ٹیم بھی سپر لیگ میں مدمقابل ہو گی جس میں ایک ٹیم کو چار ہوم اور چار دیگر مقامات پر سیریز کھیلنی ہیں۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین ون ڈے میچ اصل میں ملتان کے لیے شیڈول تھے لیکن لاجسٹیکل اور آپریشنل چیلنجز کی وجہ سے انہیں راولپنڈی منتقل کردیا گیا ہے۔
وینیو میں تبدیلی کے بعد اب تین ٹی 20 میچز 7، 8 اور 10 نومبر کو لاہور میں کھیلے جائیں گے جہاں یہ میچز ابتدائی طور پر راولپنڈی میں کرائے جانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
پی سی بی کے ڈائریکٹر برائے انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے کہا کہ جب لاجسٹک اور آپریشنل وجوہات کی بنا پر ملتان دستیاب نہیں ہوا تو ہم نے پورے شیڈول پر نظر ثانی کرتے ہوئے ہم نے فریقین کے لیے موزوں ایک سفر نامہ پیش کیا۔
زمبابوے نے آخری بار 2015 میں تین ون ڈے اور دو ٹی20 میچوں کی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور 2009 میں سری لنکا پر دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی ٹیم بنی تھی۔