مصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ نے چند دن قبل وزیر اعظم اور پی سی بی کے پیٹرن ان چیف عمران خان سے ملاقات کی تھی جس میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان بھی موجود تھے۔
ان تینوں کرکٹرز نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نئے نظام سے کئی کھلاڑی بے روزگار ہو گئے ہیں لہٰذا اس کا سدباب کیا جائے۔
گزشتہ سال متعارف کرائے نئے ڈومیسٹک ڈھانچے میں صرف 6 ریجنل ٹیموں کو رکھا گیا تھا جس کے نتیجے میں ڈپارٹمنٹ کرکٹ ختم ہو گئی اور درجنوں کھلاڑی بے روزگار ہو گئے۔
کرک انفو کے مطابق ملاقات کے دوران نئے ڈومیسٹک نظام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے پر پی سی بی چیئرمین احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان ٹیم کے کوچ و سلیکٹر مصباح الحق اور ٹیسٹ کپتان اظہر علی سے خوش نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر ان دونوں حکام کو اعتماد میں لیے بغیر ہی اپنے تحفظات براہ راست وزیر اعظم کو نقل کیے۔
ان تمام افراد کی وزیر اعظم سے ملاقات میں شریک ایک فرد نے بتایا کہ کھلاڑی جانتے تھے کہ پرانے اسٹرکچر کو وزیر اعظم کی خواہش پر تبدیل کیا گیا، پی سی بی نے اس پر عمل کیا اور پھر کھلاڑیوں نے سوچا کہ یہ بہتر ہو گا کہ براہ راست وزیر اعظم سے ہی اس معاملے پر بات کی جائے۔
اس نئے نظام کے آنے کے بعد ڈومیسٹک کھلاڑیوں کا پول 300 سے کم ہو کر 192 کھلاڑیوں تک محدود ہو گیا اور اس سے بورڈ پر بھی مالی دباؤ بڑھا کیونکہ ڈومیسٹک کھلاڑیوں کو بورڈ ماہانہ تنخواہ دیتا ہے جبکہ ماضی میں زیادہ تر بوجھ محکمے اٹھاتے تھے۔
چیئرمین پی سی بی نے اس خلاف ورزی پر مصباح الحق اور اظہر علی کو آئندہ ہفتے ملاقات کے لیے طلب کر لیا اور محمد حفیظ کو چونکہ سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا گیا تھا اس لیے انہیں طلب نہیں کیا گیا۔
کوچ اور کپتان کے خلاف کسی باضابطہ کارروائی کا امکان نہیں البتہ انہیں یہ باور کرایا جائے گا کہ مستقبل میں ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم نے پرانے ڈومیسٹک نظام کی بحالی کی مصباح، اظہر اور حفیظ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔