پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین رمیز راجا نے نجم سیٹھی کی تعیناتی پر شدید تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ وہ کرکٹ کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کرسکتے بلکہ وہ چوہدراہٹ کے لیے آئے ہیں۔
پی سی بی کی سربراہی سے ہٹائے جانے کے بعد رمیز راجا نے پہلی مرتبہ اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اپنے یوٹیوب چینل میں مداحوں کے سوالوں کے جواب دیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیم کے ساتھ چھیڑ خانی کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے کیونکہ بڑی دیر بعد ایک پراڈکٹ لانچ ہوا ہے جو بین الاقوامی اسٹینڈرڈ اور کوالٹی کا ہے لیکن اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم آنے سے پہلے کہا تھا کہ یہ ٹیم ہمارے سسٹم کو چیلنج کرے گی کیونکہ یہ ایک اور انداز کی کرکٹ کھیلتی ہے، یہ ہمارے لیے ایک سبق ہے پھر ٹیسٹ میں اسٹرائیک ریٹ بہت بہتر چل رہا ہے اور اس سیریز کے بعد سے ایک طرح کی تھوڑی بے خوفی آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہم چھوٹے چھوٹے قدم لیں گے، پچز پر قابو اس لیے نہیں ہے کیونکہ ہمیں پہلی دفعہ ایک کوالٹی کا سیزن ملا ہے اور جب کوالٹی ٹیموں کے خلاف کھیلتے ہیں تو ہم ایکسپوز ہوتے ہیں۔
رمیز راجا نے کہا کہ پچز ٹھیک ہونی ہیں کیونکہ ہماری اصل طاقت فاسٹ باؤلنگ ہے اسپن ہماری طاقت نہیں ہے، مجھے امید ہے اگلے 12 مہینوں میں جب اگلا بین الاقوامی سیزن شروع ہوگا تو اس میں فاسٹ باؤلرز زیادہ استعمال ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فاسٹ باؤلرز کو فٹنس کے مسائل تھے، جس کی وجہ سے کمبی نیش ٹھیک نہیں بن سکا۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ مجھے خطرہ یہ ہے کہ بہت زیادہ تبدیلیاں کرنے سے جو توازن اور ایکا بنا ہے وہ خراب نہ ہو تاہم آگے جاکر چیزیں واضح ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ عہدہ ہو یا نہ ہو بلکہ میں کرکٹ کا فین ہوں تو میں پھونک پھونک کر چلتا تھا کہ کہیں ایسی چیز نہ ہوجائے جس سے ہمارا جو کارواں چل رہا ہے وہ ٹھس نہ ہوجائے۔
بھارت سے ایک مداح کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ بدمزگی وہاں سے شروع ہوئی جب ایشیا کپ ہمیں ملا اور بھارت نے سمجھا کہ ہم وہاں نہیں جائیں گے اور ایشیا کپ بھی نیوٹرل مقام پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بڑے عرصے بعد ہمیں ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ مل رہا ہے تو اس پر میں نے اسٹینڈ لیا، ہم سمجھتے ہیں جہاں ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے وہاں ہم اسٹینڈ لیں گے، بغیر کسی مذاکرات اور بات کیے دستبردار ہونا بڑی تکلیف ہوتی ہے۔
ورلڈ کپ میں شاہین شاہ آفریدی کی انجری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ شاہین 100 فیصد فٹ نہیں تھے، ان کی ہچکچاہٹ تھی کہ میں نے کہاں ہونا ہے، ہم نے ابتدائی طور پر 10 دن ضائع کردیے لیکن یہ ایونٹ اتنا بڑا تھا کہ موقع لینا پڑتا ہے اور شاہین شاہ آفریدی خود بھی چاہ رہے تھے کہ وہ کھیلے۔
رمیز راجا کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ بورڈ میں سیاست کا عمل دخل نہیں ہونا چاہیے، یہ گیم کرکٹرز کا ہے، یہاں باہر سے لوگ آکر حملہ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آپ جو کام کر رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک بندے نجم سیٹھی کو لانے اور ایڈجسٹ کرنے کے لیے پورے آئین کو بدل دیا، یہ دنیا میں کہیں نہیں دیکھا، پھر سیزن کے بالکل درمیان جب ٹیمیں آرہی ہیں پھر چیف سلیکٹر تبدیل کردیا چاہے وہ اچھا کام کر رہے تھے یا غلط لیکن انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہوئی ہے، لوگوں کو عزت کے ساتھ روانہ کریں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اسی طرح وہ رات کو سوا دو بجے ٹوئٹ کر رہے ہیں رمیز راجا باہر ہوگئے ہیں، مجھے مبارک باد دینا شروع کریں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہوئی ہے یہ میری پلیئنگ فیلڈ ہے، پھر آپ کو چبھن اور درد ہوتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ کوئی مسیحا آگئے ہیں جو کرکٹ کو کہاں سے کہاں لے کر جائیں گے‘۔
رمیز راجا نے کہا کہ ’ہمیں ان کے مقاصد کا پتا ہیں، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ کرکٹ کی جدت یا ترقی کے لیے آئے ہیں، یہ چوہدراہٹ کے لیے آئے ہیں، ان کو شوق ہے کسی طرح ان کو مشہوری مل جائے‘۔
نجم سیٹھی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ان کا کرکٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، کبھی بیٹ بھی نہیں اٹھایا اور اٹھ کر چیئرمین لگا دیتے ہیں، پھر تین سال کا دور ہے، یا تو دورانیہ ختم ہو رہا ہو‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سیزن کے درمیان میں کہہ رہے ہیں مکی آرتھر کو لے کر آرہے ہیں، ثقلین مشتاق کو معاہدہ جنوری میں ختم ہو رہا ہے، اس نے 50،60 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں، وہ گریٹ کرکٹر رہے ہیں، کرکٹرز سے اس طرح رویہ رکھنے کا طریقہ نہیں ہے‘۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’جب آپ کا دورانیہ تین سال کا ہے لیکن 12 مہینے بعد آپ کو کہتے ہیں سائیڈ پر ہوجائیں کیونکہ ہم ایک سیاسی بھرتی کرنی ہے تو پھر تو ہماری بربادی ہوگی کیونکہ تسلسل نہیں ہوگا اور بیک ڈور سے بندے اندر آجائیں گے تو آپ کا کیا لیول رہے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پھر کرکٹ نظام اور بورڈ، ٹیم اور بابراعظم پر دباؤ ہوتا ہے کیونکہ اچانک سے ان کو نئے لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہے، پاکستان ٹیسٹ سیریز ہارا ہوا ہے اور اس کو نئے لوگوں کا مزاج سمجھنا ہے‘۔
رمیز راجا کا کہنا تھا کہ ’آئین ایسا ہونا چاہیے جس کا دورانیہ ہے، یہ ساری دنیا میں یہ پاکستان میں ہوسکتا ہےکہ آپ بندے کو ایڈجسٹ کرنے یا اس کے ٹھگز کو لانے کے لیے آئین ہی بدل دیں، دنیا میں کہیں ایسا نہیں دیکھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی میں آکسفرڈ یونیورسٹی میں لیکچر دے رہا ہوں وہاں بھی بین الاقوامی فورم میں یہ سوال اٹھاؤں گا کہ ہماری کرکٹ کے ساتھ یہ کیا مذاق ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’لوگوں میں اس پر غصہ ہے، چاہے کوئی کارکردگی دکھا رہا ہے یا نہیں جب اس کی مدت ہے تو اس کو چلنے دینا چاہیے‘۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ ہفتے سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو بورڈ کے 2014 کے آئین کی بحالی اور دیگر امور چلانے کے لیے انتظامی کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔
نجم سیٹھی نے پی سی بی انتظامی کمیٹی کی سربراہی سنبھالنے کے بعد سلیکشن کمیٹی بھی تحلیل کرتے ہوئے شاہد آفریدی کی سربراہی میں نئی عبوری کمیٹی تشکیل دی تھی۔