آج چیئرمین پی سی بی احسان مانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہوئے جس میں انہوں نے کمیٹی کے اراکین کے مختلف سوالات کا جواب دیا۔
کمیٹی کا اجلاس مسلم لیگ (ن) کے رہنما و چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پاکستان سپر لیگ کے پہلے اور دوسرے ایڈیشن کی خصوصی آڈٹ رپورٹ بھی پیش کی گئی جبکہ اس کے علاوہ قومی ٹیم کی کارکردگی، سپر لیگ کے دیگر معاملات، بین الاقوامی ٹیموں کے دورہ پاکستان سمیت کورونا کے بعد کی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔
اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی یس بی نے کہا کہ کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ 10سال بعد پاکستان میں باضابطہ طور پر کرکٹ واپس آئی ہے جبکہ سری لنکا اور بنگلہ دیش کے بعد زمبابوے کی ٹیم بھی پاکستان آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز کے علاوہ ہم نے کسی ٹیم کو بھی پاکستان آنے کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب ملک میں کرکٹ سرگرمیاں بحال ہو چکی ہیں، 40 سے زائد بین الاقوامی کھلاڑیوں نے پاکستان سپر لیگ میں شرکت کی جبکہ لیگ کے لیے 425 غیر ملکی کھلاڑیوں نے اپلائی کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مصباح الحق سے بات ہو گئی ہے اور انہیں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر میں سے ایک عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔
پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے انڈین ریٹنگ کمپنیاں کام کر رہی تھیں کیونکہ ہمارے پاس تربیت یافتہ لوگ نہیں تھے لیکن اب میچز براہ راست دکھانے کے حوالے سے ہمارے 3 سال کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں جو ہمارے لوگوں کو 3 سال میں تربیت بھی دیں گے۔
انہوں نے ڈپارٹمنٹ کرکٹ بند ہونے سے کئی کھلاڑیوں کے بیروزگار ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 100 شہروں میں کرکٹ کے فروغ کے لیے منیجر اور کوچز تعینات کریں گے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
احسان مانی نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائزوں کو کہا تھا کہ لیگ کا مالیاتی ماڈل مؤثر نہیں اور اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے، جلد اس معاملے کو حل کر لیں گے۔