سال 2023 میں ہونے والے کھیلوں کے بڑے مقابلے

0
438

دنیا بھر میں نئے سال کے آغاز پر لوگوں کی نظریں عالمی کھیلوں کے مقابلوں، ٹیکنالوجی، معشیت سمیت مختلف پہلوؤں پر ہوں گی جن میں سے سرفہرست کرکٹ، سوئمنگ، ایتھلیٹکس اور خواتین فٹ بال ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق 2023 میں کرکٹ، رگبی یونین اور خواتین فٹ بال کی ٹیمیں ورلڈ کپ جبکہ سوئمنگ اور ایتھلیٹکس کی ٹیمیں عالمی ٹائٹل کے لیے تیاری میں مصروف ہیں۔

نئے سال 2023 میں کھیلوں کا منظرنامہ کچھ یوں ہوگا۔

بھارت میں کرکٹ ورلڈ کپ

—فوٹو: آئی سی سی

کرکٹ ورلڈ کپ اکتوبر اور نومبر 2023 کے دوران بھارت میں ہوگا، جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق 2019 میں 50 اوور کے ورلڈ کپ کے 13 ویں ایڈیشن میں انگلینڈ نے ہوم گراؤنڈ پر جارحانہ انداز میں ٹائٹل اپنے نام کیا تھا اور اگلے برس اپنے اعزاز کا دفاع کرتا نظر آئے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سات ہفتوں پر محیط اور 48 میچوں کے باوجود صرف 10 ٹیمیں اس میں حصہ لے رہی ہیں اور سپر لیگ میزبان بھارت سمیت سرفہرست 7 ممالک کے ساتھ ساتھ جون اور جولائی میں زمبابوے میں ہونے والے کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں سے دو ٹیمیں حصہ لیں گی۔

تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین رمیز راجا نے عندیہ دیا تھا کہ اگر بھارت 2023 میں پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ کھیلنے سے انکار کرتا ہے تو وہ ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کریں گے۔

رگبی یونین ورلڈ کپ

—فوٹو: رائٹرز

رپورٹ کے مطابق رگبی یونین ورلڈکپ میں فرانس کو ہوم ورلڈ کپ میں لے جانے کے لیے تمام نظریں اینٹون ڈوپونٹ پر ہوں گی جہاں 20 ممالک 9 مقامات پر کھیلیں گے۔

رگبی یونین ورلڈ کپ اگلے سال 8 ستمبر سے 28 اکتوبر تک فرانس میں منعقد ہوگا۔

اس موقع پر فرانس اور نیوزی لینڈ کے درمیان سنسنی خیز مقابلے سے کھیل کا آغاز ہوگا جبکہ اسی میدان پر جنوبی افریقہ دفاعی چیمپئن بمقابلہ آئرلینڈ، ویلز بمقابلہ آسٹریلیا، جارجیا بمقابلہ فجی میدان پر آمنے سامنے ہوں گے۔

تاہم اسٹیو بورتھ وک کے حق میں کوچ ایڈی جونز کو ہٹانے کے بعد انگلینڈ اس ٹورنامنٹ میں جا رہا ہے۔

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ

2023 میں تیسرا بڑا عالمی ایونٹ ورلڈ ایتھلیٹکس کا ہوگا جو 19 تا 27 اگست تک بداپسٹ میں منعقد ہوگا۔

گزشتہ سال عالمی ایتھلیٹس آرمنڈ ڈوپلانٹس اور سڈنی میک لافلن-لیورون ہنگری میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی فتوحات کو دوہرانے کے لیے میدان میں اتریں گے۔

عالمی وبا کورونا کی وجہ سے یوجین، اوریگون میں تاخیر سے ہونے والے عالمی چیمپئنز کے ایک سال بعد آنے والا یہ دو سالہ ایونٹ ٹریک اور فیلڈ اسٹارز کو میدان میں اتارے گا۔

اس موقع پر تمام نظرین 36 سالہ خاتون اسپرنٹ میں جمیکا کی پانچ بار کی 100 میٹر چیمپیئن شیلی این فریزر پرائس پر ہوں گی۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کی طرف سے مردوں کے شارٹ ٹریک میں فریڈ کرلی، نوح لائلز، مائیکل نارمن اور ایریون نائٹن پر نظریں ہوں گی جبکہ ناروے کے جیکب انگبریگٹسن اور کارسٹن وارہوم اپنی کامیابی کے لیے میدان سجائیں گے۔

ورلڈ سوئمنگ چیمپیئن شپ

—فوٹو: رائٹرز

سال 2023 میں چوتھا عالمی ایونٹ ورلڈ سوئمنگ چیمپیئن شپ کا ہوگا جو کہ 14 تا 30 جولائی جاپان میں منعقد ہوگا۔

عالمی وبا کورونا کے باعث جہاں دیگر کھیل متاثر ہوئے تھے وہیں سوئمنگ مقابلہ بھی رکا ہوا تھا اور اب 19 ماہ میں جاپان تین ورلڈ چیمپیئن شپس میں سے دوسری کی میزبانی کرے گا۔

ورلڈ چیمپیئن شپ 2021 میں شیڈول تھی مگر ٹوکیو اولمپکس کے ساتھ ساتھ اس کو بھی مؤخر کیا گیا تھا۔

فکوکا کا کہنا ہے کہ اس کا تصور ’واٹر میٹس دی فیوچر‘ ہے اور توقع ہے تمام شرکا کی توقعات مستقبل میں پوری ہوں گی، 2024 کے اولمپکس پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سوئمنگ کے بڑے ایونٹس 2023 میں ہونے کا امکان ہے۔

اس سلسلے میں رومانیہ کے ڈیوڈ پوپوویسی، آسٹریلیا کے مولی او کیلاگھن، کینیڈا کے سمر میکانٹوش، اٹلی کے بینڈیٹا پیلاٹو اور امریکا کے ٹوری ہسکے جاپان پہنچیں گے تاکہ وہ گزشتہ برس جون میں نوعمری میں جیتنے والے اپنے عالمی اعزازات کا دفاع کر سکیں۔

خواتین کا فٹ بال ورلڈ کپ

—فائل فوٹو

نئے سال میں دنیا کی نظریں خواتین کے فٹ بال ورلڈ کپ پر بھی ہوں گی جو 20 جولائی تا 20 اگست تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد ہوگا۔

ابھی تک خواتین کے فٹ بال ورلڈ کپ میں امریکی ٹیم کو برتری حاصل ہے مگر اب ورلڈ کپ کے لیے یورپی ممالک میں ابھرنے والی ٹیمیوں سے امریکی ٹیم کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

امریکا کی خواتین فٹ بال ٹیم نے گزشتہ 8 میں سے 4 ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل کی ہے مگر رواں برس اس کو جرمنی، انگلینڈ اور اسپین کی ٹیموں نے شکست دی تھی۔

انگلینڈ یورو 2022 میں ہوم گراؤنڈ پر اپنی فتح کے لیے کوشاں ہے جبکہ شریک میزبان آسٹریلیا کو بھی اپنی جیت کا بے صبری سے انتظار ہے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے 9 میزبان شہروں کے 10 مقامات پہلی مرتبہ 32 ٹیموں پر مشتمل خواتین کے ورلڈ کپ کی میزبانی کریں گے۔