دونوں ٹیموں کے درمیان 30 اکتوبر سے 3 نومبر تک تین pون ڈے انٹرنیشنل اور 7 سے 10 نومبر تک تین ٹی20 میچز کھیلے جائیں گے۔
اس ون ڈے سیریز کے ساتھ ہی پہلے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کا آغاز ہو جائے گا۔
اس سیریز کی خاص بات یہ ہے کہ پاکستان کورونا وائرس کی وبا آنے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کرنے والا انگلینڈ کے بعد دوسرا ملک ہوگا۔
یہ سیریز ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی کی کوششوں کے سلسلے میں ایک اور اہم کامیابی ثابت ہوگی جہاں اس سے قبل بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں ٹیسٹ میچز کے لیے پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ون ڈے میچز ملتان میں کھیلے جائیں گے جبکہ راولپنڈی ٹی20 میچز کی میزبانی کرے گا اور یہ میچز کورونا وائرس کی وجہ سے بند دروازوں کے پیچھے کھیلے جائیں اور شائقین کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ون ڈے کرکٹ کو مزید دلچسپ بنانے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے سپر لیگ متعارف کرائی ہے اور یہ 2023 کے ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ ہے جس کے تحت سپر لیگ کی 7 ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کر جائیں گی اور میزبان ہونے کی وجہ سے بھارت پہلے ہی ایونٹ میں جگہ بنا چکا ہے۔
اس سپر لیگ میں 13 ٹیمیں شرکت کریں گی جس میں 12 ٹیسٹ ٹیمیں اور نیدرلینڈز کی ٹیمیں شرکت کریں گی جس میں ہر ٹیم 3 میچز پر مشتمل چار ہوم اور چار اوے سیریز کھیلی جائیں گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے زمبابوے سے سیریز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میریلیبون کرکٹ کلب، ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی کامیابی سے میزبانی کرنے کے بعد پاکستان محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کے بعد ایک صحت مند ملک کے طور پر بھی مضبوط ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیریز پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ سپر لیگ کا ہر پوائنٹ اہمیت کا حامل ہونے کی وجہ سے اس سیریز کی بدولت پاکستان ورلڈ کپ 2023 میں براہ راست کوالیفائی کر سکے گا۔
ذاکر خان کے مطابق ملتان اور راولپنڈی کے مقامات اسٹریٹیجک بنیادوں پر منتخب کیے گئے ہیں کیونکہ یہ دونوں مقامات نیشنل ٹی20 کپ کی میزبانی کریں گے جو 30 ستمبر سے 18 اکتوبر تک منعقد ہو گا۔
زمبابوے کے 32 رکنی اسکواڈ کے ہرارے سے روانگی سے قبل 48 گھنٹے کے فرق سے 2 کورونا ٹیسٹ کیے جائیں گے اور اسلام آباد پہنچنے کے بعد ان کے دوبارہ ٹیسٹ ہوں گے۔
جن کھلاڑیوں کے ٹیسٹ منفی آئیں گے انہیں ٹریننگ کی اجازت ہو گی جبکہ جن کے ٹیسٹ مثبت آئیں گے ان کو پانچ روز کے قرنطینہ میں رہنا ہو گا اور پھر دو منفی ٹیسٹ کے بعد ہی وہ اسکواڈ کا حصہ بن سکیں گے۔