انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان کے 18 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا ہے اور قومی ٹیم سے فواد عالم کو ایک مرتبہ پھر ڈراپ کردیا گیا ہے۔
چیف سلیکٹر محمد وسیم نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کی ٹی20 ورلڈ کپ میں کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ابتدائی میچز میں شکستوں کے بعد ہم نے جس طرح سے کم بیک کیا، فائنل میں پہنچے اور فائنل میں بھی جس طرح کی کرکٹ کھیلی اس کے لیے ٹیم کو سراہا جانا ضروری ہے۔
محمد وسیم نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے 18 رکنی اسکواڈ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیم کی قیادت بابر اعظم کریں گے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں محمد رضوان، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، اظہر علی، فہیم اشرف، حارث رؤف، امام الحق، محمد علی، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، نعمان علی، سلمان علی آغا، سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور زاہد محمود۔
چیف سلیکٹر نے کہا کہ جو لڑکے منتخب کیے گئے ہیں وہ پرفارم کر کے آئے ہیں، سعود شکیل پچھلے تین سال سے پرفارم کررہے ہیں، اگر کوئی ایکدم سے اس سال پرفارم کر دیتا ہے اور اگر سعود شکیل کو اس سیزن میں پرفارمنس دکھانے کا موقع نہیں ملا ہے تو وہ یقیناً اس لڑکے سے آگے نہیں جا سکتا۔
حارث رؤف کو منتخب کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ریڈ بال کرکٹ میں زیادہ آپشن دستیاب نہیں اور پھر شاہین شاہ سمیت ہمارے کچھ کھلاڑی انجری کا بھی شکار ہیں، حارث ٹی20 کی طرح ٹیسٹ میں بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں اور ہم ان کے ورک لوڈ کو پیشہ ورانہ انداز میں مینج کرنے کی کوشش کریں گے۔
فواد عالم کو اسکواڈ سے ڈراپ کرنے کے سوال پر محمد وسیم نے کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں کی موجودہ فارم کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے، ہم نے کوشش کی ہے کہ جو لڑکے ٹیم کے ساتھ سفر کررہے تھے ان کو ہی مواقع فراہم کریں کیونکہ وہ کافی عرصے سے ڈومیسٹک میں کارکردگی دکھانے کے ساتھ ساتھ ٹیم کے ساتھ سفر بھی کررہے ہیں، فواد کا ڈومیسٹک میں فارم کا مسئلہ لگ رہا ہے اس لیے اس کو مدنظر رکھ کر ہم نے ٹیم میں ان لڑکوں کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم اچھی ہے اور تینوں فارمیٹ میں اچھا کھیل پیش کررہی ہے، وہ ٹیسٹ میں بھی جارحانہ کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ہمیں ہوم کنڈیشنز کا ایڈوانٹیج حاصل ہے جو ہمارے لیے زیادہ موزوں ہے جس سے امید ہے کہ ٹیم فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
عابد علی کے انتخاب کے حوالے سے چیف سلیکٹر نے کہا کہ عابد علی کی ڈومیسٹک میں واپسی خوش آئند ہے لیکن بیماری کے بعد سے ان کی پرفارمنس میں ایک خلا آ گیا ہے جو ویسے نہیں ہے جو ان کی بیماری سے قبل تھی، ہماری ان پر نظر ہے اور جیسے ہی ٹیم میں کوئی جگہ نکلے گی تو ان کی سلیکشن کو ضرور زیر غور لائیں گے۔